ایشیا اردو

زرعی تحقیق کے ثمرا ت کاشتکاروں تک پہنچنا ضروری ہیں تاکہ اُن کی پیداواری لاگت میں کمی واقع ہو اور ملکی زرعی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہو سکے۔ پیداواری اہداف کے حصول کے لئے زرعی سائنسدانوں کو قومی پیداوار میں اضافے اور بہتر آؤٹ پٹ کے لیے اپنا تعمیری کردار ادا کرنا ہو گا۔ زرعی منصوبہ جات کی کمرشل پیمانے پرعملدرآمد کی ضرورت ہے جس سے کاشتکاروں کے منافع میں اضافہ کے علاوہ عوام کی ڈیمانڈ پوری ہو اور قیمتوں میں بھی استحکام پیدا ہو سکے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام کی زیر صدارت ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں منعقدہ ادارہ ہذا کی کارکردگی کے جائزہ اجلاس کے دوران کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف سائنٹسٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد ڈاکٹر اختر نے بتایا کہ پاکستان دنیا میں گنے کی پیداوار کے اعتبار سے چوتھا، کپاس کی پیداوار میں 5 واں، آم اور امرود کی پیداوار میں چھٹا، گندم کی پیداوار میں 7 واں جبکہ چاول کی پیداوار میں 10 واں بڑا ملک ہے۔ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ نے قیام سے لیکر اب تک 659 مختلف فصلات کی اقسام کو عام کاشت کے لئے متعارف کروایا ہے جس میں گندم کی90،کپاس کی58،دالوں کی32 اور گنے کی28 سے زائد اقسام بھی شامل ہیں۔انھوں نے مزید بتایا کہ ریسرچ کے علاوہ ادارہ ہذٰا کی15 سے زائد آئی ایس او سرٹیفائیڈ لیبارٹریوں میں پیسٹی سائیڈز اور کھادوں کے سیمپلز بھی چیک کئے جاتے ہیں۔وفاقی وزیر کے استفسارپر انھوں نے بتایا کہ لائے گئے نمونہ جات میں 3 فیصد پیسٹی سائیڈز اور3 فیصد کھادوں کے نمونہ جات جعلی پائے گئے ہیں۔اس موقع پر وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے کہا کہ اُن کے آج کے دورہ کا مقصد ریسرچ کے معیار کو جانچنا تھا اور ا ب تک ادارہ ہذا کے سائنسدان اپنی کارکردگی پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ہماری کوشش ہوگی کہ وفاقی سطح پر ان اداروں کے تعاون سے ہماری پانچ بڑی فصلات (گندم،کپاس،مکئی،گنا اور چاول) کی پیداوار میں اضافہ کے لئے ایک جامع پالیسی ترتیب دی جائے۔ ہمارے ملک میں رقبہ کے اعتبار سے گندم کی فصل 37 فیصد کاشت ہوتی ہے۔گندم کے بعد دوسری اہم فصل کپاس ہے جس کی پیداوار میں گزشتہ کئی برس بعد بہتری آئی ہے اوروزیر اعظم پاکستان عمران خان نے آٹھ سال بعد کپاس کے کاشتکاروں کو5 ہزار روپے فی من کے حساب سے قیمت دی۔موجودہ حکومت کی ترجیحات میں کاشتکاروں کی خوشحالی اور زرعی ترقی سرِ فہرست ہے۔اسلئے ریسرچ کے اداروں کے تجربہ کار سائنسدانوں کی مشاورت سے کاشتکاروں کی پیداواری لاگت میں کمی اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ اجلاس میں چیف سائنٹسٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد، چیف ایگزیکٹو پارب ڈاکٹر عابد محمود، ڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ انفارمیشن ڈاکٹر آصف علی سمیت زرعی سائنسدانوں اور میڈیا کے نمائندگان نے شرکت کی

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار