ایشیا اردو

صوبہ سندھ سے آم کے باغبانوں کے 40رکنی وفد کی سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل سے ملاقات۔آم کے آئی پی ایم ماڈل سمیت دیگر پیداواری امور بارے تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ اس موقع پر سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل نے کہا کہ یہ دورہ سندھ کے باغبانوں کیلئے انتہائی مفید رہے گا کیونکہ دوطرفہ معلومات کے تبادلے اور عملی طور پر آم کے باغات کے معائنہ سے ان کے علم میں اضافہ سے آم کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آم کی کوالٹی اور پیداوار میں اضافہ کیلئے آئی پی ایم ماڈل پر عملدرآمد کرایا جائے گا۔سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب نے مزید کہا کہ عالمی منڈی میں ڈرائی مینگو کی بہت مانگ ہے جس کو فروغ دیکر کثیر زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔ مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں میں آم کے پلپ کی مانگ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔پاکستان میں تقریباًڈیڑھ لاکھ ٹن مینگو پلپ برآمد کرنے کی گنجائش موجود ہے۔پاکستان میں آم رقبے اور پیداوار کے لحاظ سے ترشاوہ پھلوں کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ آم کے زیر کاشت رقبہ 162ہزار ہیکٹیرز ہے جس سے سالانہ تقریباً1750ہزار ٹن پیداوار حاصل ہوتی ہے۔پنجاب میں 98ہزار ہیکٹیرز سے تقریباً1300ہزار ٹن پھل پیداہوتا ہے۔پاکستان میں آم کی اوسط پیداور 11ٹن فی ہیکٹیر ہے جبکہ ہماری اقسام کا پیداواری پوٹینشل 25ٹن فی ہیکٹیر ہے۔پاکستان آم کی کل پیداوار کا صرف 6 فیصد برآمد کرتا ہے اگر بین الاقوامی منڈیوں کی مانگ کے مطابق معیار کو بہتر بنایا جائے تو آم کی برآمدات میں اضافہ کی کافی گنجائش موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مانگ کو مدنظر رکھتے ہوئے آم کی نئی کمرشل اقسام کی کاشت کو فروغ دیا جارہا ہے تاکہ آم کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نیوٹریشن اور پیسٹ مینجمنٹ سے آ م کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔باغبان آم کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرکے نہ صرف فی ایکڑ زیادہ پیداواربلکہ اعلیٰ کوالٹی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔بعد ازاں کاشتکاروں نے مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کا دورہ کیا۔ لیبارٹریز،مینگونرسریزاور فیلڈ ٹرائلز کا معائنہ۔اس موقع پر پرنسپل سائنٹسٹ عبدالغفارگریوال نے کاشتکاروں کو ادارہ کے تحت جاری تحقیقی سرگرمیوں بارے آگاہی دی

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار